Estb. 1882

University of the Punjab

News Archives

News Updates

PU to organize int’l Allama Iqbal moot
PU to organize int’l Allama Iqbal moot


لاہور(پ۔ر) "قوم کی قسمت اس کے ایک ایک فردکے ہاتھوں میں ہوتی ہے۔ہمارا المیہ یہ کہ ہم اقبال کو صرف ماہِ نومبر میں ذوق و شوق سے یاد کرتے ہیں،ہمیں انفرادی اور اجتماعی زندگی میں اقبال کی تعلیمات سے سبق حاصل کرنا چاہیے"۔ان خیالات کا اظہار جسٹس(ر)ناصرہ جاوید اقبال نے شعبہ اردو، اورینٹل کالج جامعہ پنجاب کے زیر اہتمام بین الاقوامی علامہ محمد اقبال کانفرنس، بعنوان"فکرِ اقبال کی عصری معنویت" کے موقع پر صدر تقریب کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔شعبہ اردو،جامعہ پنجاب میں رواں سال کی یہ دوسری بین الاقوامی علامہ اقبال کانفرنس تھی جس کا مقصد فکرِ اقبال کی ترویج اور اس کا فروغ ہے۔کانفرنس 15 نومبر بروز جمعہ شیرانی ہال،اورینٹل کالج میں منعقد ہوئی جس میں نام ور ملکی اور غیر ملکی اساتذہ،اسکالرز،اقبال شناس،صحافی اور محققین شریک تھے۔کانفرنس میں پروفیسر ڈاکٹر زاہد منیر عامر ڈاکٹر خورشید رضوی،خواجہ محمد زکریا،ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی،سید محمد تقی عابدی(کینیڈا)،معروف صحافی سہیل وڑائچ،ترکی سے آئے ہوئے اسکالرمسٹر الاش ارتاس،جاپان سے آئی ہوئی سکالر ایریکا کاگاوا،تہران یونی ورسٹی ایران سے اسسٹنٹ پروفیسر اردو ڈاکٹر وفا یزدان منش اور ڈاکٹر آصف علی چٹھہ نے فکر اقبال کی عصری معنویت پر اظہار خیال کیا۔اس کانفرنس کی میزبانی کے فرائض مشاہد حسین ہاشمی اور ظلِ ہما نے انجام دیے۔تلاوت کلام پاک اور نعت رسولِ مقبول کی سعادت محمد مرسلین اور نیلم رزاق نے حاصل کی۔صدرِ شعبہ اردو جامعہ پنجاب پروفیسر ڈاکٹر زاہد منیر عامر نے کانفرنس کے آغاز میں استقبالیہ کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ فکرِ اقبال کو عصری تناظر میں سمجھنا انتہائی ضروری ہے۔اقبال صرف پاکستان یا مسلمانوں کے نہیں بلکہ انسانیت کے شاعر ہیں ۔انھوں نے کہا کہ صدرِ شعبہ بننے کے بعد میری یہ کوشش رہی ہے کہ میں نوجوانوں کی فکر اقبال تک رسائی کی راہیں آسان کرسکوں۔یہ کانفرنس اسی خیال کی عملی شکل ہے۔کانفرنس میں کلیدی مقالہ کینڈا سے آئے ہوئے مہمان ڈاکٹر سید تقی عابدی نے پیش کیا،انھوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اقبال نےبلند اخلاقی قدروں کو اپنانے پر زور دیا کہ اسی سے شخصیت کی تعمیر ہوتی ہے اور انسان تکمیلِ ذات کا سفر طے کرلیتا ہے۔ڈائریکٹر یونس ایمرے کلچرل سنٹر الاش ارتاس نے ترکی زبان میں خطاب کیا اور ان کے خیالات کو ایک ترجمان نے اردو میں منتقل کیا۔الاش صاحب کا کہنا تھا کہ اقبال صرف پاکستان کا نہیں بلکہ پوری مسلم امہ کااثاثہ ہے،اقبال کےافکار تمام مسلمانوں کو منزل کی طرف لے جاتے ہیں۔ڈاکٹر آصف علی چٹھہ نے کہاکہ اقبال کے اشعار آج بھی مسلم ملت کے لئے اہمیت اور افادیت کے حامل ہیں اور ان سے نوجوان نسل اپنا قابلِ فخر مستقبل تشکیل دےسکتی ہے۔ جاپان کی سکالر محترمہ ایریکا کاگاوانے فکرِ اقبال پہ بات کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان میں گزارے اپنے وقت کو نہایت خوش گوارانداز میں بیان کیا۔جاپانی اسکالر نے سٹیج چھوڑنے سے قبل شعبہ اردو زندہ باد اورعلامہ اقبال پائندہ باد کا نعرہ بلند کیا۔ڈاکٹر وفا یزدان منش نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ اقبال کی شاعری تحرک کا پیغام ہے.علم ودانش اور مذہب سے انسانیت کی تکمیل ہوتی ہے اور اقبال کا بھی یہی پیغام تھا۔معروف صحافی دانشور اور مقبول عام۔پروگرام ایک دن جیو کے ساتھ کے میزبان جناب سہیل وڑائچ کو حاضرین نے بہت دل چسپی سے سنا۔ان کا کہنا تھا کسی قوم میں فلاسفر کی بہت اہمیت ہوتی ہے ،وہ کوئی خیال یا فلسفہ پیش کرتا ہے اور پھر قوم اس پر غور کرتی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ اقبال امتِ مسلمہ کی سیاست میں رول ماڈل ہیں۔ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی نے فکرِ اقبال کی عصری معنویت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اقبال کے خیالات وافکار آج کے مسلمان کو بھی احساس دلا رہے ہیں کہ انھیں خود انحصاری کے جذبے سے آشنا ہونا چاہیے۔انھوں نے کہا کہ اقبال نے اپنی شاعری میں مغربی تہذیب سے بیزاری کا برملا اظہار کیا ہے۔شعبہ اردو جامعہ پنجاب میں پروفیسر ایمریطس ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا صاحب نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں حالات و واقعات کے ساتھ اپنے فکروعمل میں تبدیلی لانی چاہیے اور اپنا محاسبہ بھی کرنا چاہیے۔آپ نے کہا کہ ہم اقبال کے پیغام کو ابھی تک سمجھ ہی نہیں سکے ہیں۔خواجہ صاحب کے بعد وطنِ عزیز کے معروف دانش ور ڈاکٹر خورشید رضوی صاحب نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ دورِ حاضر میں انسان کتابِ زندگی کے متن میں نہیں رہا،اب وہ فٹ نوٹ پر چلا گیا ہے۔اقبال اس کو متن اور مرکز میں دیکھنا چاہتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ اقبال کی فکر عصرِ حاضر کے خلاف ایک جنگ ہے۔جسٹس ناصرہ جاوید اقبال صاحبہ کے صدارتی خطبے کے بعد پرنسپل اورینٹل کالج پروفیسر ڈاکٹر سید محمد قمر علی زیدی صاحب نے کانفرنس کےانعقاد پر صدرِ شعبہ اوردو پروفیسر ڈاکٹر زاہد منیر عامر کو مبارک باد دینے کے ساتھ ساتھ کانفرنس میں شرکت کے لئے تشریف لائے ملکی اور غیر ملکی مہمانوں سے اظہار تشکر کیا۔کانفرنس کے اختتام پر مہمانوں ،اساتذہ اورمقررین کی تواضع کے لئے پرتکلف طعام کا اہتمام کیا گیا تھا۔علامہ اقبال بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر شیرانی ہال میں معروف اشاعتی اداروں نے اپنی کتب کی نمائش لگائی جس میں طلبہ کی سہولت کے لئے پچاس فی صد تک رعایت تھی۔اس نمائش سے طلبہ نے اپنی پسند کی کتابیں خریدیں۔